fina-sherosokhan-animat.gif

Alhaj Rafeeq Safdar

الحاج محمد رفیق صفدر( فرشتہ) انتقال کر گئے۔(انا للہ و انا الیہ راجعون)

rafeeqsafdar_0043.jpg

تحریر۔ صبیحہ صبا
الحاج محمد رفیق صفدر( فرشتہ) کاروباری ،سماجی ،سیاسی ،اخلاقی،رفاعی ،مذہبی اورروحانی لحاظ سے ایک بلند قامت شخصیت کے مالک تھے جنوری کوان کے انتقال پراہلیان ساہیوال نے جس عقیدت اور محبت کا والہانہ اظہار کیا ۔جس طرح خلقتِ شہر ان کی تعریفوں میں رطب الالسان تھی کہ شہر کا ایک سر پرست دنیا سے رخصت ہواوہ ایک ایسے سر پرست تھے جن کے کشادہ دل پر شہر کے لوگ اپنے دکھوں کابوجھ رکھ دیتے تھے۔اور وہ ان کے دکھ اپنی ذات میں سمیٹ کر دوسروں کو ہلکا پھلکا کرنے کی کوشش کرتے الحاج محمد رفیق صفدر کتنے خوش قسمت تھے کہ شہر کا ہر فرد ہر جماعت ہر گروہ اور ہر قبیلہ دعوٰی کرنے لگا کہ وہ ہمارے تھے۔
ایں سعادت بہ زورِ بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
یہ عقیدتیں محبتیں جو ان کے حصے میں آئیں یونہی کسی کی جھولی میں نہیں آگرتیں بلکہ اس کے لئے عمر بھر کی ریاضت درکار ہوتی ہے اپنی ذات کو منہا کرنا پڑتا ہے۔یہ وہی کرسکتا ہے جس کی فطرت میں نیکی سچائی اور بھلائی رچی بسی ہو۔جو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اللہ کی مخلوق کی خدمت پر خود کو معمور کر دے جو دوسروں کے دکھ بانٹے بیماروں کی تیمار داری کرے۔فرداً فرداً بیماروں کی بیمار پر سی تو ان کا معمول تھا شہرمیں ان کے تعمیر کردہ ہسپتال ڈسپینسریاں دواخانے ان کے لئے صدقہ جاریہ ہیں۔وہ شہر میں بڑے پیمانے پر آئی کیمپ لگاتے تھے۔ ہسپتال مسجدیں اسکول ذاتی نگرانی میں بنواتے۔دوران تعمیر ان کی خوشی قابلِ دید ہو تی۔محمد رفییق صفدر جنہوں نے ایم اے ایل ایل بی علی گڑھ یونیورسٹی سے کیا۔وہ جب کاروباری دنیا میں داخل ہوئے تو ایک انقلاب بپا کر دیاوہ جس شعبے میں رہے صفِ اؤل میں رہے اور اپنے پورے خاندان کی راہنمائی کرتے رہے،ان کے خاندان کو ان کے رفاعی کاموں کی وجہ سے فرشتہ فیملی کہا جاتا ہے ان کا ایک بڑا کارنامہ اپنے خاندان کو مضبوط کاروباری بنیاد فراہم کرنا ہے۔ ان کی فہم و فراست اور سوجھ بوجھ سے ان کے اہل خانہ نے کاروباری دنیا میں ایک بڑے کاروباری خاندان کے طور پر نام کمایاجنا ب رفیق صفدر صاحب کے دل میں غریبوں کے لئے ہمدردی اور غمگساری کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا انھوں نے اچھے دنوں میں بسوں کاقافلہ حج پر بھیجنے کاانتظام کیایہ انتظام انتہائی کم نرخوں پر کیا گیابیشتر کم آمدنی والے افراد کو بھی حج کی سعادت نصیب ہوئی ۔دنیا اگر جنگ و جدل کی لپیٹ میں نہ ہوتی تو شاید یہ سلسلہ جاری و ساری رہتا۔پاکستان سے سڑک کے راستے حج پر جانے کے لئے جو ملک پڑتے ہیں ان کے اوراپنے پیارے وطن کی سلامتی اور امن و سکون کے لئے ہم دعاگو ہیں دنیا جو سمٹ کر گلوبل ولیج میں تبدیل ہو چکی ہے اس میں کسی بھی ملک کی سلامتی اور امن یابدامنی اور اضطراب کی لہروں کو پوری دنیا میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔بات ہو رہی تھی الحاج رفیق صفدر کی انہوں نے خود چالیس حج کئے لیکن ساتھ ہی ان کے خاندان کا بچہ بچہ حاجی ہے وہ ہر صاحب حیثیت کو حج کی ترغیب دیتے رہتے تھے۔انھوں نے بڑے پیمانے پر آئی کیمپ لگوائے جن سے دور دراز کے ضرورت مند بھی فیض یاب ہوئے۔ان آئی کیمپ کا معائنہ جنرل ضیاء الحق اور نوازشریف نے بھی کیا تھا آنکھوں کے علاج کے سلسلے میں وہ ضرورت مندوں کا علاج اپنے خرچ پر کراتے رہتے تھے۔انھوں نے اور ان کے خاندان نے ساہیوال میں تین بڑے ہسپتال متعدد ڈسپنسریاں پانچ مسجدیں چھ اسکول اور کئی دارالقرآن بنوائے جب وہ ایم این اے تھے توالیکشن انھوں نے آزاد امید وار کی حیثیت سے جیتا تو سرکاری خزانے سے تنخواہ یا کسی مد میں اپنی ذات کے لئے کبھی کوئی رقم نہیں لی۔
صفائی پاکیزگی اور نفاست ان کی ذات کا حصہ اللہ پر توکل عبادت و تقویٰ پر زندگی گذاری زندگی میں پیش آنے والے بڑے بڑے صدمات صبر شکر اور حوصلے سے برداشت کئے ۔اللہ کے بندوں سے بہت پیا ر کیا انہیں بھی صبر اور شکر کی تلقین کی۔زندگی کے آخری لمحوںمیں بھی خداکا شکرانکی زبان سے ادا ہوا اور نماز کی نیت باندھ لی اور دوسری رکعت میں جان جانِ آفریں کے سپرد کر دی ۔خدا اپنی خاص رحمتوں کے سائے میں رکھے۔میں اپنے بڑے بہنوئی جناب رفیق صفدر کی وفات پر اپنی بہن اورانکے خاندان سے اظہار تعزیت کرتی ہوں۔

homepage.jpg