fina-sherosokhan-animat.gif

Sha Moinulhaq died

 
 شاہ محی الحق فاروقی کا انتقال

شاہ محی الحق فاروقی صاحب مورخہ 31 دسمبر، 2011  دن گیارہ بجے دل کا دورہ پڑے کے سبب انتقال کرگئے، وہ کافی عرصے سے علیل تھےوہ حکومت پاکستان کے ریئٹائرڈ جوائنٹ سیکریٹری تھے اور کراچی کی ایک دور افتادہ بستی گلشن معمار میں گزشتہ کئی برس سےمقیم تھے۔

فاروقی صاحب سے راقم کی پہلی ملاقات چند ماہ قبل ہوئی تھی۔ 82 برس کی عمر میں ان کی بذلہ سنجی قائم تھی۔ میں ایک صاحب کے ساتھ گیا تھا، میز پر مشروبات و فواکہات دھرے تھےفاروقی صاحب نے دھیرے سے ہم سے کہا: لیجیے، تکلف نہ کریں

ان صاحب نے رسمی جملے کا سہارا لیا: " ارے صاحب! تکلف کیسا! اپنا ہی گھر ہے"

اور فاروقی صاحب بیساختہ بولے: " خیر! گھر تو میرا ہے"

ہمارے قہقہوں میں فاروقی صاحب نے ہمارا ساتھ دیا تھا!

شاہ محی الحق فاروقی کی تصانیف میں بلبلیں نواب کی (انڈین سول سروس کے موسی رضا کی خودنوشت کا ترجمہ)، بیدار دل لوگ (خاکوں کا مجموعہ)، کھٹے میٹھے انار (کالمز کا مجوعہ) اور ان دیکھی گہرائیاں (ہارون ابن علی کی انگریزی خودنوشت کا ترجمہ جو جناب سید معراج جامی نے شائع کیا) شاہ محی الحق فاروقی کے بڑے بھائی ڈاکٹر  مشیر الحق، کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے، ایک روز وہ گورنر جگ موہن سے مل کر واپس آرہے تھے کہ رستے میں اغوا کرلیے گئے اور پھر ان کی لاش ملی۔

                                  مرگ مجنوں  پہ عقل  گم  ہے   میر

                                  کیا  دوانے  نے موت  پائی  ہے 

خیر اندیش .راشد اشرف کراچی سے

sub_titles_of_bar.jpg

homepage.jpg