fina-sherosokhan-animat.gif

Aligadh Muslim University has awarded Gopichand Narang

graphicgopichand.jpg
Gopichand Narang receiving the Honorary D. Let.Degree

     پروفیسر گوپی چند نارنگ کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سےڈی ۔لٹ ڈگری دی گیٔ

 

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے اردو کے عالمی شہرت یافتہ نقاد اور دانشور پروفیسر گوپی چند نارنگ کو ان کی گراں قدر  خدمات کے اعتراف میں ڈی لٹ کے عالیٰ اعزاز سے نوازہ  گیا۔ اس موقع پر  سارے ملک کی مقتدر اور سرکردہ ادبی اور علمی شخصیتوں نے گو پی چند نارنگ کو بجا طور پر اس کا حقدار گردانا، اور دلی مبارکباد پیش کی۔

مظہر امام نے خیال ظاہر کیا کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ کے لۓ کویٔ بھی اعزاز ان کے مرتبے سے کم ہے۔ علی گڑھ نے انہیں اس اعزاز سے نواز کر پوری اردو برادری کو سرشار کردیا ہے۔ در اصل نارنگ صاحب  کو اعزازملا ہے وہ پوری دنیا  کا اعزاز ہے۔ پروفیسر مغنی تبسم (حیدرآباد) نے کہا  نارنگ صاحب نے اے۔ایم۔ یو کو مدینتہ العلم کہہ کر سب کا دل جیت لیا ہے، جب کہ وہ خود ایک شہر علم وخزانۂ علم  ہیں۔کمال احمد صدیقی نے کہا کہ بٹوارے کے بعد عام سیاست نے اردو کو تقسیم سے جوڑنا چاہا لیکن پروفیسر نارنگ نے اس کو تقسیم ہونے نہیں دیا، اور اردو کو ہمیشہ ایک مشترکہ تہذیبی ورثہ کے طور پر پیش کیا جو بہت بڑی بات ہے۔ وہ اس اعزاز کے واقعی مستحق ہیں۔ پروفیسر وہاب اشرفی (پٹنہ) نے کہا کہ  سنٹرل یونیورسٹی حیدرآباد نے بھی نارنگ صاحب کو ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری سے نواز چکی ہے اور اب علی گڑھ نے اعزاز گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار نارنگ صاحب کو دے کر اپنی بڑی ذمہ داری نبھانے کا ثبوت دیا ہے۔

پروفیسر شہر یار نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی نے اپنا سب سے بڑا اعزاز دے کر اعزاز کی قدر و منزلت کو بحال رکھا ہے۔ پروفیسر اختر الواسع نے کہا  کہ نارنگ صاحب کو  اے۔ایم۔ یو کی جانب سے ڈی لٹ کی سند دیا جانا اردو زبان کی  مشترکہ ثقافت کے امین ہونے پر مہر تصدیق ثبت کرنا ہے۔ ہمارے زمانے زمانے میں نارنگ صاحب اردو زبان و ادب  کی سب سے قدآور شخصیت  ہیں۔ علی گڑھ  یونیورسٹی نے انہیں یہ اعزازی ڈگری دے کر  علیگ برادری میں ایک قابل قدر اضافہ کیا ہے۔ پروفیسر صادق نے کہا  کہ نارنگ صاحب کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے سرفراز کیا جانا اہلِ اردو کے لۓ نہایت فخر و مسرت کی بات ہے۔ فکر و عمل کا ایسا قابلِ رشک امتزاج جو نارنگ صاحب کی شخصیت کا نمایاں پہلو ہے، فی زمانہ مشکل سے ملتا ہے۔ پروفیسر ابوالکلام قاسمی نے کہا پروفیسر گوپی چند نارنگ کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ڈی لٹ کی  اعزازی ڈگری دے کر نہ صرف نارنگ صاحب کو نوازا  ہے بلکہ اپنی ڈگری کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ممتاز دانشوروں، ادیبوں اور عالموں کی ڈی لٹ کی ڈگریوں کی کہکشاں میں پروفیسر نارنگ کا سیارہ بھی شامل کرلیا ہے۔

 پروفیسرشافع قدوایٔ نے کہا  کہ خوشی کی بات ہے کہ اعزاز سے سرفراز کیے جانے کے موقع پر  پروفیسر نارنگ نے صرف روایتی کلمات تشکر ہی  نہیں کہے بلکہ اردو اور ننیٔ   فکر کے حوالے  سے بہت پتے کی باتیں بھی کہیں۔ چندربھان خیال نے کہا  علی گڑھ نے  نارنگ صاحب کو جو اعزاز بخشا ہے اس پر ہم اردو والے جتنا بھی  ناز کریں کم ہے۔ مخمور سعیدی نے کہا کہ اردو زبان و ادب کے حوالے سے نارنگ صاحب عالمی شہرت رکھتے ہیں۔ جہاں جہاں اردو و والے موجود ہیں وہاں وہاں گویا نارنگ صاحب بھی موجود ہیں۔ ان کی مقبولیت  اور ہر دلعزیزی دین ہے اُن کے  اُن کارناموں کی جو ان کی ذات گرامی سے منسوب ہیں۔ اے۔ایم ۔یو جیسے قدیم اور عظیم ادارے کی جانب سے  ان کی  قدر افزائی نارنگ   صاحب کی ہمہ جہت شخصیت  کا ایک اور  اعتراف، ایسا اعتراف جس کے لیے نارنگ  صاحب اور علی گڑھ  دونوں ہی مبارکباد کےمستحق ہیں۔

ڈاکٹر مرتضیٰ کریم نے کہا کہ پرو فیسر نارنگ کی خدمات ہمارے لیے قابل فخر ہے۔ اپنی تقریر  میں اردو کی کشادگی اور وسیع المشربی پر زور دیتے ہوۓ انہوں نے غالب کے مصرعہ " قبیلے کو اہلِ نظر قبلہ نما کہتے ہیں" سے جو نکتہ پیدا کیا ہے اور اسے جس طرح معنی کے جبر کے خلاف جوڑا وہ بہت بڑی بات ہے۔  انھوں نے یہ بات بھی  خوب کہی  کہ حقیقت وہ نہیں جو دکھایٔ دیتی ہے۔ آیٔن سٹایٔن، مارکس اور گاندھی جی کے بعد دنیا  وہ نہیں رہی جو پہلے تھی۔ اس طرح انھوں نے اشاروں اشاروں میں یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ  سویٔر، ہایٔڈ گر، دریدا اور رفوکو کے بعد ادبی فکر بھی وہ نہیں رہی جو ان سے پہلے تھی۔ساتھ ہی ساتھ انھوں نے مقامی تہذیب کی شرط پر بھی اصرار کیا ۔ ان نکات سے انھوں نے سننے والوں کو غور و فکر کی دعوت دی جو اہم بات ہے۔  پروفیسر زاہد (علی گڑھ) نے کہا کہ علی گڑھ کایہ گیر معمولی اعزاز نارنگ صاحب کو بہت پہلے ملنا چاہیے تھا۔ شمیم طارق (ممبیٔ) نے کہا نارنگ صاحب کو ڈی لٹ کا دیا جانا ، حق بہ حق دار رسید کے مصداق ہے اور اے۔ایم۔یو کے اس فیصلے میں ہزاروں اہلِ قلم کے دل کی دھڑکنیں شامل ہیں۔ صغیر ابراہیم، طارق چھتاری، بیگ احساس، زیڈ ۔اے برنی، مشتاق صدف، ساجد رشید، محمد موسیٰ رضا، وسیم بیگم، سید تنویر حسین، محمد ہادی رہبر، انور پاشا، ف۔س۔ اعجاز، شوکت حیات، عنبر بہرایٔچی، نصرت ظہیر، اسد رضا، ساقی نارنگ اور بیسوں دوسرے اہلِ ادب نے بھی نارنگ صاحب کو دلی مبارکباد پیش کی۔

( بشکریہ جدید خبر بیورو ۔۹ جون ۲۰۰۹)

homepage.jpg