ہزار
طرح کے روگ اس کے ساتھ آتے
ہیں
یہ
عشق بے سرو سامان
تھوڑی ہوتا ہے
حسن عباس رضا
محفل میں جو اشعار سناتا ہے وہ میں ہوں
گھر
میں جو میرے راگ سناتی
ہےوہ تم ہو فرحت ندیم ہمایوں
یہ بزمﹺ اہل ہنر ہے اور
میں مقام سے اپنے آشنا
ہوں
مرے
لئے اتنے قیمتی لفظ، میں
تو گمنام و بے نوا ہوں
ڈاکٹر صبیحہ
صبا
جانا
ہے مجھے خواب میں اک شخص
سے ملنے
کیوں
لوگ مجھے نیند میں چلنے نہیں دیتے ن۔م۔دانش
پانی
پر بنیادیں رکھی جاسکتی
ہیں
بیج
سمندر شہر بسایا جاسکتا
ہے
مقسط ندیم
آنکھوں
میں لئے پھرتے ہیںاس در
بدری میں
کچھ
ٹوٹے ہوئے خواب کھلوں
کی طرف سے
عادل منصوری
کبتک
آزادی کی قیمت ہم ادا کرتے
رہیں
اور
صدقہ کتنی نسلوں
کا اتارا جائیگا
نسیم فروغ
ہر
کوئی عشق کر نہیں سکتا
عشق
کرنا مذاق تھوڑی ہے
سرفراز زاہد
بندشیں
ہم کو کسی حال گوارا ہی
نہیں
ہم
تو وہلوگ ہیں، دیوار کو
در کرتے ہیں
باقر زیدی
جانے
کس کے سوگ میں ہے یہ دنیا
بھی
خوش
ہوتی ہے
اور نہ ہونے دیتی
ہے
عابد جعفری
ہجرتوں
کے اس سفر میں اک سرائے
کے قریب
میں دریدہ جسم
کے روزن رفو کرتا رہا
یونس شرر
یہ
سالانہ مشاعرہ انتظامی
لحاظ سے اپنی مثال آپ تھا۔۔
یہ مقررہ وقت پر نہ صرف
شروع ہوا بلکہ چار گھنٹے
کے مسلسل توا تر سے بغیر
کسی وقفے کے جاری رہا۔
چائے اور لوازمات مشاعرہ
گاہ میں مسلسل دستیاب
رہے، اور مشاعرے کا تسلسل
اسی طرح جاری رہا۔ ظفر
زیدی میموریل کلچرل سوسائٹی
کی انتظامیہ اس کے لئے
خصوصی مبارکباد کے مستحق
ہیں۔ اس میں با ذوق سامعین
کی ایک کثیر تعداد نے شرکت
کی اور بڑے اچھے تاثرات
کے ساتھ اپنے گھروں لوٹے۔
نوٹ:
جناب عابد جعفری صاحب
ہمارے شہر کے ایک معروف
شاعر اور ہمارے اچھے دوست
ہیں۔ اﹸن کی
دو خوبصورت غزلیں آپ کے
ذوقﹺ مطالعہ
کے لئے پیش ہے۔ ﴿ادارہ
شعر و سخن ﴾