جناب ارشد خالد کے توسط
سے ابھی ابھی یہ خبر موصول
ہوئی کہ دہلی میں مقیم
ہندوستانی نقاد, محقق,
ادیب و شاعر مظہر امام
82 برس کی عمر میں انتقال
کرگئے۔ دو ہفتے قبل وہ
غسل خانے میں گرجانے کے
سبب زخمی ہوگئے تھے اور
اسپتال میں زیر علاج تھے۔
مظہر امام
کی چند تصانیف کے عنوان
یہ ہیں (بشکریہ گلوبل اردو
فورم
•تنقید نما(2004ء)25 تنقیدی
مضامین
•نگاہ
ِ طائرانہ(2007ء)تبصرے و دیباچے
•تثلیث
ِ حیات ؛ پرویز شاہدی؛مجموعۂ
کلام-مرتب
•نگارشات
ِآرزو جلیلی-مضامین-مرتب
•پچھلے
موسم کا پھول(1988ء)غزلیں
•بند ہوتا
ہوا بازار(1992ء)کلیات نظم
•اکثر
یاد آتے ہیں-خاکے،یادداشتیں
•ایک لہر
آتی ہوئی(1997ء)16 تنقیدی مضامین
•پالکی
کہکشاں کی(2000ء)کلیات غزل
•تنقید
نما(2004ء)25 تنقیدی مضامین
•نگاہ
ِ طائرانہ(2007ء)تبصرے و دیباچے
•تثلیث
ِ حیات ؛ پرویز شاہدی؛مجموعۂ
کلام-مرتب
•نگارشات
ِآرزو جلیلی -مضامین-مرتب
ان کا یہ شعر خاصا مشہور
ہوا تھا:
تم نے شب ہجراں کی مجھ
کو جو دعا دی ہے
میں نے بھی چراغوں کی
لو اور بڑھا دی ہے
راشد اشرف
کراچی