fina-sherosokhan-animat.gif

Hiedel Burg Germany 2010

 

ہائیڈل برگ میں دریائے نیکر کے کنارے محفلِ مشاعرہ(بتاریخ ۲۲ جون ۲۰۱۰)

عبدالمالک۔ فرنکفرٹ، جرمنی

     صرف جرمنی یا یورپ میں ہی نہیں اب دنیا ئے ادب میں سیّد اقبال حیدر کا نام ان کی ادبی خدمات کے حوالے سے کسی تعارف کا محتاج نہیں سونے پر سہاگہ جہاں انھیں معروف صحافی مظفر شیخ صاحب کی پُرخلوص دوستی ا ور معاونت بھی حا صل تھی وہاںاس میں ایک خوبصورت اضافہ یہ ہوا کہ نیشنل بینک آف پاکستان، فرینکفرٹ برانچ کے اعلیٰ آفیسر شاہد اقبال خان صاحب بھی اپنی ادبی سخنوری کے سبب ان کے معاونین میں شامل ہو گئے اور اس طرح محبانِ اردو کے اس مختصر سی جماعت میں خوبصورت اضافہ ہوا۔
     جرمنی کے شہردریائے نیکر کے کنارے سر سبز پارک کے اس حصے میں جہاں حکیم الا امّت سر علامہ اقبال نے بیٹھ کر فارسی شاعری اوراپنے افکار کو تحریری شکل دی۔اس مقام پر ایک مشاعرہ اور بلخصوص اقبال کے حوالے سے نشست یقیناً جرمنی میں بسنے والے ہر محبِ اقبال کی خواہش رہی ہو گی مگر ان میں سب پر سبقت لے گئے سیّد اقبال حیدر ،اور گزشتہ برس انھوں نے نیکر کے کنارے ایک خوبصورت محفل کا اہتمام کیا۔اس خوبصورت اور کامیاب محفل میں کینیڈا سے تشریف لائے ہوئے دانشور،محقق ،شاعرجناب ڈاکٹر تقی عابدی صاحب مہمانِ خصوصی تھے۔امسال بھی دریائے نیکر کے اس کنارے اس محفل کا اہتمام کیا گیااور ڈاکٹر تقی عابدی صاحب اس میں شرکت کے لئے خصوصی طور پر تشریف لائے۔
     محفل کا آغاز اس کے میزبان سیّد اقبال حیدر نے کیا اور معروف صحافی اور دانشور مظفر شیخ صاحب کو دعوتِ کلام دی۔شیخ مظفر صاحب نے اس تاریخی محفل کے انعقاد پر اقبال حیدر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ کسی بھی اچھے کام کو شروع کرنا اور اسے پھر اسی کامیابی  کے ساتھ جای رکھنا اتنا آسان نہیں.....مگر اقبال حیدر ایسا کرنے کی ہمت اور مضبوط ارادے رکھتے ہیں۔شیخ صاحب نے جرمنی کے اس خوبصورت شہر ہائیڈل برگ اور علامہ محمد اقبال کے حوالے سے بہت ہی معلوماتی باتیں کرتے ہوئے نیکر کے کنارے پارک کے اس حصےکو بے ساختہ ’’جائے اقبال‘‘ کا نام دیاجسے بعد میں صدرِ محفل ڈاکٹر تقی عابدی صاحب نے قرارداد کے طور پر ’’جائے اقبال ‘‘ کے نام سےکنفرم کر دیا۔
   ہائیڈل برگ یونیورسٹی میں اقبال چئیر پر تشریف فرما جناب پروفیسر وقار شاہ صاحب نے اپنے خطاب میں پشتو زبان کےمعروف شاعر خوشحال خان خٹک اور اقبال کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔تقریب کے اس پہلے حصے کے اختتام پر صدرِ محفل ڈاکٹر تقی عابدی صاحب نے علامہ اقبال کے یورپ اور خصوصی طورپر جرمنی میں قیام اور ’’اقبال اور گوئٹے‘‘ کے حوالے سے انتہائی معلوماتی خطاب فرمایا۔
     تقریب کے دوسرے حصہ محفلِ مشاعرہ تھا۔جس میں جرمنی کے شعرا میں برلن سے شکیل چغتائی انجم بلوچستانی صاحب،ہیمبرگ سے شاہد شاہ صاحب مقامی شعرا  میں شاہد اقبال خان صاحب،ڈنمارک سے محترمہ صدف مرزا صاحبہ اور کینڈا سے تشریف لائے معروف دانشور،محقق،شاعر جناب تقی عابدی صاحب نے اپنا کلام سنایا اور دادِ تحسین حاصل کی۔صدف مرزا صاحبہ کی ڈنمارک واپسی کی فلائٹ کی وجہ سے انھیں مشاعرے کے آغاز سے قبل پڑھنے کی دعوت دی گئی جہاں انھیں محفل ادھوری چھوڑ کر جانا پڑاان کے ساتھ ایک شاعرہ اور دو شاعر وں کو بھی مجبوراً ان کے ساتھ پغیر اپنا کلام سنائے جانا پڑا جسے محفل میں شریک سامعین نے شدّت سے محسوس کیا اور محفل متاثر ہوتی نظر آئی مگرنقیبِ محفل سیّد اقبال حیدر صاحب نے بڑے اعتماد کے ساتھ اسے جاری رکھا۔
     اس تقریب  میں جرمنی کی ادبی اورسماجی شخصیات  میں ڈاکٹر ارشد رضوی صاحب،پرویز جعفری صاحب ،شہزاد ارمان صاحب،ارم بتول صاحبہ ،مسسز شہزاد ارمان صاحبہ،وسیم احمد صاحب،چوہدری اسلم صاحب کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
     مشاعرے کے بعدڈاکٹر تقی عابدی صاحب کے ساتھ اقبالیات پر سوال و جواب کا دور ہوا بلخصوص نوجوان نسل کے نمائیندوں نے اقبال اور گوئٹے کےحوالے سے دلچسپ اور معلوماتی سوال کئے جن کے جواب دئے گئے۔
     پروگرام کے آ خر میں گرما گرم چائے ڈاکٹر بیگ صاحب اورلذیز کباب،سموسوں اور نان کا اہتمام پاک جرمن ایسوسی ایشن کارلس روئے کے روئے رواں چوہدری رفیق صاحب کی طرف سے تھا۔
سامعین اور شعرا کی یادگار تصویریں بنانے کا کام نذر حسین صاحب نے بخوبی انجام دیا۔ اس طرح یہ تقریب نہائت پُروقار اندازمیں اختتام پذیر ہوئی۔

 بشکریہ عالمی اخبار

 

iqbal-dr5.jpg
iqbal-dr4.jpg
iqbal-dr3.jpg
iqbal-dr2.jpg
iqbal-dr.jpg

homepage.jpg