محمد یوسف
رحیم بیدری کے تنقیدی
مضامین اور تبصروں کی
کتاب
شا یٔع
ہو کر منظر عام پر آگیٔ
پچھلے
چوبیس سال سے اردو ادب
کی دنیا میں اپنے افسانوں،
تنقیدی مضامین اور شاعری
کے ذریعہ محمد یوسف بیدری
نے اپنا ایک مقام بنایا
ہے۔
موصوف کیارہ
سال سعودی عرب کے
شہر ریاض میں ملازمت کے
سلسلے میں گذارے لیکن
وہاں پر بھی انہوں نے اردو
کی خدمت کا سلسلہ جاری
رکھا۔ آپ ہی کے تحریر کردہ
مضامین اور تبصروں کی
کتاب "امتخاخ" منظر عام
آیٔ ہے۔ "یارانِ ادب" کی
یہ چوتھی پیشکش ہے۔ جس
میں مرزا محمود بیگ چشتی
نظامی کا مقد مہ اور امیر
الدین امیر کا مختصر مضموں
شامل ہے۔
اس کتاب
میں حفیظ میرٹھی کی نعتیہ
شاعری، رحمٰن جامی کی
آزاد نظموں اور فنِ عروض
پر طویل مضمون کے علاوہ
رشید احمد رشید، شبنم
مناروی، ریحانہ بیگم،
اور رخسانہ نازنین کے
فن کے بارے میں مضامین
ہیں۔ ۱۳ طنز و مزاح کی کتابوں
کے علاوہ دو سنجیدہ کتابوں
پر بھی تبصرے شامل ہیں۔
انتہایٔ خوبصورت اور
دیدہ زیب سرِ ورق کے ساتھ
144 صفحات پر مشتمل
اس کتاب کی قیمت 120 روپیہ ہے۔
کتاب کے مرتب منور حسین
ہما ہیں۔