fina-sherosokhan-animat.gif

Inagural function of "Roshni Hira Sey" by Shams Jeelani

تقریب رو نمائی

روشنی حرا سے

تحریر صفدر ھمٰدانی، بی۔بی۔سی۔ لندن

 

 

رچمنڈ کے علاقے میں شمس جیلانی کے بڑے بیٹے کا گھر بھی اسی طرح کا ہے اور اسی کے ایک بڑے ہال میں اس تقریب کا اہتمام تھا جہاں ترتیب سے لگائی گئی کرسیوں پر جگہ نہ رہنے کے بعد مداحین شمس کی ایک اچھی خاصی تعداد کھڑی رہی جبکہ خواتین اس ہال نما کمرے سے منسلکہ بڑے کمرے میں تھیں۔میرا پنا ذکر اس تحریر میں چونکہ زائد ہے اس لیئے اس سے اجتناب کرتے ہوئے عرض کرؤں کہ شمس جیلانی کے چاہنے والوں کی شرکت کی تعداد بلاشبہ اس سے بہت زیادہ ہوتی اگر یہ کام کا دن نہ ہوتا اور ہفتہ وار تعطیل ہوتی۔

 یہ تقریب دراصل بین المذاہبی اور کثیر ثقافتی تقریب کی ایک کامیاب مثال تھی جو تین گھنٹے تک جاری رہی اور اس میں شامل ہر فرد شمس صاحب کے بارے میں اپنی محبت اور عقیدت کااظہار کرنا چاہتا تھا اور یہ بھی سچ ہے کہ احباب نے لکھی لکھائی اور رٹی رٹائی تقریروں کی بجائے الفاظ کی نشست وبرخاست سے ماورا ہو کر اپنے سچے اور حقیقی جذبات کا اظہار کیا جسے سُن کر میرے ساتھ بیٹھے ہوئے شمس جیلانی کی آنکھیں ڈبڈبائی رہیں۔

 اس تقریب کی نظامت جناب نصرت حسین نے کی جو پاکستان کی فضائیہ کے ریٹائرڈ سیکورڈن لیڈر ہیں اور فوجیوں کے بر عکس انہوں نے اچھی اردو اور اچھے انداز سے نظامت کے فرائض سر انجام دیئے۔

 اس تقریب سے جن احباب نے خطاب کیا ان میں کینڈاکے مغربی علاقے کے پاکستانی قونصل جنرل معین الحق،سٹی آف رچمنڈ کے قائم مقام میئر بل میگ نائٹی،ڈاکٹر پروفیسر محمد احمد قادری،مسجد الزہرا کے ریزیڈنٹ عالم علامہ جاوید جعفری،امام رشید، سردارجیون رام پوری،کیپٹن سلمان مہتاب،نوید وڑائچ،اسماعیل راجپوت،احسان ملک،آفتاب عالم،مسٹر محمود،افضل باجوہ،نصیر پیرزادہ،افضل ملک،محمد رفیق اور دیگر مداحین شمس شامل ہیں۔

 ان تمام افراد کی گفتگو کا خلاصہ تو مفصل رپورٹ میں شائع ہو گا لیکن یہاں اس تقریب کے ایک جاوداں تاثر کو ضرور بیان کرنا چاہتا ہوں کہ اس تمام دوستوں نے جیلانی صاحب کے بارے میں جن جذبات اور خیالات کا اظہار کیا وہ صرف مجھ جیسے دوستِ جیلانی اور انکے اہل خاندان کے لیئے ہی باعث فخر نہیں بلکہ پورے پاکستانیوں اور پاکستان کے لیئے باعث عزت وافتخار ہے کہ خود انکے درمیان ایک ایسا شخص موجود ہے جو پاکستان کی پہچان ہے اور جس کے بارے میں یہاں مقیم پاکستانیوں کی ایک بڑی اکثریت نیک خیالات وجذبات رکھتی ہے جو اُس مروجہ صورت حال سے مختلف ہے کہ اکثر و بیشتر اہل وطن اپنے ہی کسی پاکستانی کی تعریف کی بجائے اسکی ٹانگ کھینچنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن یہاں وینکور کے پاکستانیوں کو خاص طور پریہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اپنے ہم وطن کی تعریف میں کسی بخل سے کام نہیں لیتے اور ایک بند مُٹھی کی طرح مل کر کام کرتے ہیں اور اسکی ایک وجہ شمس جیلانی جیسے صاحب کردار فرد کی رہنمائی ہے کہ جس کا اظہار اکثر دوستوں نے اپنی تقاریر میں کیا ہے۔

 اس نہایت کامیاب تقریب کا سہرا میرے اپنے ذاتی خیال میں خود شمس جیلانی کی شخصیت اور اس علاقے کے پاکستانی،بھارتی اور دوسرے مذاہب کے ان لوگوں کے سر بندھتا ہے جو انسانیت پر یقین رکھتے ہیں اور اچھے اعمال کے قائل ہیں۔

 اس تقریب کی تقاریر کو سُن کر مجھے ایک احساس شدت سے ہوا کہ میں شمس جیلانی کو صرف دس فیصد جانتا تھا اور باقی کوئی ستر فیصد اس تقریب میں جانا ہے جبکہ مزید بیس فیصد اپنے چند روزہ قیام میں بلاشبہ جان لوں گا اور یہی میرے اس سفر کی کامیابی ہے۔

 اہل وینکور نے میرے یہاں قیام کے پہلے روز ہی جس محبت کا مظاہرہ کیا ہے وہ میرے لیئے باعث عزت و فخر ہے کہ ابھی بھی اہل ادب اور اہل فکر کی عزت کی جاتی ہے ورنہ وطن عزیز پاکستان میں تو مفاد پرستی اور شخصیت پرستی نے ان شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو جیتےجی گمنام بنا دیا ہے۔ رپورٹ بشکریہ" القمر آن لائین" اور صفدر ھمدانی، بی۔بی۔سی۔لندن


roshni_hira_seyfor_news.jpg

jilani2.jpg
Shams Jeelani & Safdar Hamadani

family20pics.jpg
Family Group

shamsbook5.jpg
Shams Jeelani

shamsbook4.jpg
Audience

shamsbook7.jpg
Audience

shamsbook6.jpg
Shams Jeelani & Safdar Hamadani

shamsbook11.jpg

shamsbook10.jpg

shamsbook9.jpg

shamsbook8.jpg

vancouver_1-full.jpg

shamsbook12.jpg

Courtesy Alqamaronline.com

   

homepage.jpg