fina-sherosokhan-animat.gif

Mushaira Report & Kalam Aabid Jafri

مشاعرے کی رپورٹ

 

ظفر زیدی میموریل کلچرل سوسائٹی کا تئیسواں سالانہ مشاعرہ مورخہ ۱۹ نومبر  ۲۰۰۶ء یانکرز پبلک لائبریری، نیویارک کے کشادہ ہال میں منعقد ہوا۔ یہ سوسائٹی ادب کے حوالے سے اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہے ۔ اس کی اور تقریبات کی طرح یہ تقریب بھی باوقار اور یادگار رہی۔ اس میں جن شعراء نے اپنا کلام سنایا ان کے نام یہ ہیں۔۔۔۔۔ رئیس وارثی، حمیرا رحمٰن، مامون ایمن، شوکت فہمی، ڈاکٹر شھلا نقوی، ڈاکٹر جمیل قادری، حسن عباس رضا، روحیل خان، فرحت ندیم، ڈاکٹر صبیحہ صبا، ن ۔ م دانش، مقسط ندیم، عادل منصوری، نسیم فروغ، سرفراز ، باقر زیدی، عابد جعفری اور یونس شرر۔

اس کی انتظامیہ میں جن لوگوں نے اہم کردار ادا کیا ان میں ستارہ اور محمد بشیر، کامران، شاذیہ خان، روبینہ حسین، نسرین مشیر، دعا رحمٰن، انضام رحمٰن اور حمیرہ رحمٰن کے علاوہ منیر خان بھی شامل ہیں۔

تقریب کے آغاز میں تلاوت کلام پاک محمد بشیر صاحب نے کی، ان کے بعد معروف شاعر عادل منصوری نے چار نئی ویبسائٹس کا اعلان کیا

Zafariqbal.org

Shamsurramanfarouqui.com

Adilmansuri.com

Shabkhoon.in

جوقارئین کی دلچسپی اور ادب کی جستجو میں بہت معاون ہوں گی۔

اس کے بعد علی گڈھ المنائی اسوسی ایشن کے مظفر حبیب صاحب نے محمد جمیل صاحب کی کتاب کے بارے میں کچھ تعارفی کلمات کہے۔

اس کے بعد مامون امین صاحب نے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت سےابتدائی کلمات ظفرزیدی کے حوالے سے ادا کئے۔ حمیرا رحمٰن نے بحیثیت ناظم مشاعرے کا آغازکیا۔ تقریب کے صدر جناب یونس شرر تھے۔ اور مہمان خصوصی جناب عابد جعفری صاحب، جو اس تقریب کے سلسلے میں خاص طور پر ٹورنٹو سے تشریف لائے تھے۔

اس محفل مشاعرہ میں پیش کئے جانے والے کلام سے کچھ اقتباسات پیش ہیں۔

 

          محبتوں کے سفر پہ نکلو تو دل کو اپنے کشادہ کرلو

          ہمیشہ اپنی نظر میں یارو گھنے شجر کی مثال رکھو    رئیس وارثی

         

زمین ہند وپاکستان کے دکھ ایک ہیں تو پھر

تضادگفتگو کیسا یہ جڑواں بھائیوں میں ہے              حمیرا رحمٰن

 

میرا بھی پہلا تعارف تھا مری ذات کے ساتھ

میں نے جب ہاتھ ملایا تھا ترے ہاتھ کے ساتھ             شوکت فہمی

 

وہ آنسووں کا سمندر تھا قطرہ قطرہ نمک

سوائے میرے سب ہی پیاس سے  پلٹ آئے               شہلا نقوی

ہزار طرح کے روگ اس کے ساتھ آتے ہیں

یہ عشق بے سرو  سامان تھوڑی  ہوتا  ہے                حسن عباس رضا

 

محفل  میں جو اشعار سناتا  ہے وہ میں ہوں

گھر میں جو میرے راگ سناتی ہےوہ تم ہو            فرحت ندیم ہمایوں

 

یہ بزم اہل ہنر ہے اور میں مقام سے اپنے آشنا ہوں

مرے لئے اتنے قیمتی لفظ، میں تو گمنام و بے نوا ہوں   ڈاکٹر صبیحہ صبا

 

جانا ہے مجھے خواب میں اک شخص سے ملنے

کیوں لوگ  مجھے نیند  میں  چلنے  نہیں  دیتے         ن۔م۔دانش

 

پانی پر بنیادیں رکھی جاسکتی ہیں

بیج سمندر شہر بسایا جاسکتا ہے                            مقسط ندیم

 

آنکھوں میں لئے پھرتے ہیںاس در بدری میں

کچھ ٹوٹے ہوئے خواب کھلوں کی طرف سے            عادل منصوری

 

کبتک آزادی کی قیمت ہم ادا کرتے رہیں

اور صدقہ  کتنی نسلوں  کا اتارا جائیگا                    نسیم فروغ

 

ہر کوئی عشق کر نہیں سکتا

عشق کرنا مذاق تھوڑی ہے                                  سرفراز زاہد

 

بندشیں ہم  کو کسی  حال گوارا  ہی  نہیں

ہم تو وہلوگ ہیں، دیوار کو در کرتے ہیں                  باقر زیدی

 

جانے کس کے سوگ میں ہے یہ دنیا بھی

خوش  ہوتی  ہے  اور نہ ہونے دیتی ہے                    عابد جعفری

 

ہجرتوں کے اس سفر میں اک سرائے کے قریب

میں  دریدہ  جسم   کے  روزن  رفو  کرتا   رہا              یونس شرر

 

یہ سالانہ مشاعرہ انتظامی لحاظ سے اپنی مثال آپ تھا۔۔ یہ مقررہ وقت پر نہ صرف شروع ہوا بلکہ چار گھنٹے کے مسلسل توا تر سے بغیر کسی وقفے کے جاری رہا۔ چائے اور لوازمات مشاعرہ گاہ میں مسلسل دستیاب رہے، اور مشاعرے کا تسلسل اسی طرح جاری رہا۔ ظفر زیدی میموریل کلچرل سوسائٹی کی انتظامیہ اس کے لئے خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس میں با ذوق سامعین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی اور بڑے اچھے تاثرات کے ساتھ اپنے گھروں لوٹے۔

 

 نوٹ: جناب عابد جعفری صاحب ہمارے شہر کے ایک معروف شاعر اور ہمارے اچھے دوست ہیں۔ ان کی دو خوبصورت غزلیں آپ کے ذوق مطالعہ کے لئے پیش ہے۔ ﴿ادارہ شعر و سخن ﴾

 

abid_jafri_ghazlen.jpg
homepage.jpg