fina-sherosokhan-animat.gif

Jeddah Mushaira 2014

sub_titles_of_bar.jpg

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مشاعرہ اردو گلبن جدہ

رپورٹ برائے اشاعت

اردو گلبن جدہ کے زیر اہتمام   ۲۶ستمبر ۔ ۲۰۱۴ کی شام ہندوستان سے تشریف لانے والے مہمانوں ڈاکٹر منظرحسین  جو چھاڑکھنڈ سے تشریف لائے تھے اور ڈاکٹر سلیم محی الدین جو پربھنی سے حج کیلئے حاضر ہوئے انکے اعزاز میں ایک ادبی اجلاس اور مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ ادبی اجلاس میں ڈاکٹر منظر حسین نے اقبالیات پر سیر حاصل گفتگو فرمائی اور پھر شعر وادب کے حوالے سے ہندوستان پاکستا ن کے شعرا کا تقابلی جائزے لیتے ہوے کہا کہ یہ کہنا بڑا کٹھن ہے کہ کہاں سب سے اچھی شاعری ہو رہی ہے ، دونوں ملکوں میں شاعری کا معیار بلند ہے۔

 مہتاب قدر صدر اردوگلبن نے مہمانوں کو شہ نشین پر بلانےسے پہلے قرات کلام پاک کیلئئے بسام تاج الدین  کو مدعو کیا جس نے تلاوت ِ قران کا شرف حاصل کیا اس کے بعد حیدراباد کے مشہور شاعر ریاست علی تاج کے نبیرہ ریاست صدیقی نے نعت ِ رسول ﷺ سے محفل کو معطر کیا۔   

نثری اجلاس کے بعد ناظم مشاعرہ ناصر برنی نے مائک سنبھال لیا۔  اور اپنے کلام سے مشاعرے کا آغاز کرتے  ہوئے کہا کہ میں پہلے اپنا کلام سنا لوں تاکہ مجھ پر شعر سنانے کا بوجھ نہ رہے اور میں نظامت اطمینان سے کرسکوں ۔

ناصر برنی :

جذبہ انس و محبت کے گھنے پیڑوں کی

جڑتو پھر جڑ ہے کوئی شاخ نہ کٹنے دیں گے

جب تلک سانس ہے ہم اردو زباں کے شیدا

ملک وسرحد کی طرح دل نہیں بٹنے دیں گے

ایک اور شعر :

 ہم اہل درد ہم اردو زباں کے دیوانے ۔

سخن کی داد نہیں التفات چاہتے ہیں

صدارت ڈاکٹر منظر حسین کی طئے پائی تھی سو  موصوف نے  اس اظہار کے ساتھ کہ میں باقاعدہ شاعر نہیں ہوں اپنی مزاحیہ شاعری کے چند نمونے پیش کئے۔

مہمان خصوصی  ڈاکٹر سلیم محی الدین نے بہت ساری غزلیں سنائیں انکے اشعار پر باذوق سامعین نے بہت داد و تحسین سے نوازا ، نمونہ کے طور پر چند اشعار ملاحظہ فرمائیں۔

ذلیل و خوار ہوتی جارہی ہے

غزل اخبار ہوتی جارہی ہے

سمٹتا جارہا ہے گھر کا آنگن

انا دیوار ہوتی جارہی ہے

مہتاب قدر :

سوچ کو لفظ کی ہئیت نہیں لینے دیتے

کچھ مسائل ہیں جو فرصت نہیں لیتے دیتے

تیرے منصوبے ترے شر ،ترے ادراک پہ خاک

فتنہ گرہر تری تدبیر خطرناک پہ خاک

آپ رکھتےہی نہیں حفظ ِ مراتب کا خیال

گر یہ بے باکی ہے، اس جذبہ ِ بیباک پہ خاک

عرفان بارہ بنکوی :

گزرنے کو تو مکمل گزرگئی ہے رات

ہماری آنکھوں میں لیکن ٹہر گئی ہے رات

خدارا ختم بھی ہوجائے دل کی تاریکی

یہ لگ رہا ہے کہ دل میں اتر گئی ہے رات

عبدالرحیم شاد بجنوری :

چلے آنا کبھی دیوانگی میں

میری آنکھوں میں ویرانہ بہت ہے

اک ترا نام کیا لیا میں نے

سب کو دشمن بنا لیا میں نے

فیصل طفیل :

سلسلہ خواب کا ہے خواب ِ زمانی سے الگ

اپنا قصہ ہے میاں سب کی کہانی سے الگ

تجھ میں اترا تو ہوں ، دریائے تب وتاب جہاں

خود کو رکھا ہے مگر تیری روانی سے الگ

الطاف شہریار :

ہمیں اظہار کرنا چاہئے تھا

پلٹ کر وار کرنا چاہئے تھا

حکومت کردی ہے اسکے حوالے

جسے سنسار کرنا چاہئے تھا

اقبال بیلن:

موصوف نے اپنی مزاحیہ اور دکھنی شاعری سے محفل کو زعفران زار کیا۔

علیم خان فلکی:

یہ سوچتا ہوں کہ اخبار لوں نہ کل سے کوئی

عذاب ِ دیدہ بیدار لوں نہ کل سے کوئی

وہ کون سنگبار تھا کوئی نہ تھا کوئی نہ تھا

تو کیوں میں سنگسار تھا ، کوئی نہ تھا کوئی نہ تھا

سجاد بخاری:

مرے شعار نے روکے رکھا مجھے ورنہ

تجھے بھلانے میں کوئی مضائقہ تو نہ تھا

ممکن نہیں تھا لگتی کسی کی نظر اسے

رہتا اگر وہ میری نظر کے حصار میں

فرحت اللہ خان:

ملے جب غیر بھی ہم سے تو چہرہ یاد رہتا ہے

قلندر سا ہمارا دل بھی مل کر شاد رہتا ہے

رہے محفل میں ہم فرحت بنے نورِ نظر کیوں کہ

جہاں ہو پیار وہ گلشن سدا آباد رہتا ہے

شہزاد احمد:

وطن میں خاک میں شہزاد کچھ تاثیر ایسی ہے

کہ بزدل سر زمین ِ ہند سے پیدا نہیں ہوتے

اسلم جاوید اعظمی:

ایک گیت اور تین شعر سنائے

کامران خان کامران:

دوست یوں تو ہزارملتے ہیں

پر کہاں غمگسار ملتے ہیں

جب ضروت نہ ہو سہاروں کی

آسرے بیشمار ملتے ہیں

پروگرام سے پہلے اردوگلبن انتظامیہ  کی جانب سے لذت ِ کام و دہن کا اہتمام کیا گیا تھا۔  اور اختتام پر فرحت اللہ خان نے اردو گلبن کی جانب سے مہمانوں ، شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کیا، اور رات دیر گئے  تقریبا ۲ بجے شب یہ خوبصورت محفل اگلے پروگرام تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

urdugulbun2014.jpg

homepage.jpg