fina-sherosokhan-animat.gif

Reet Per Khechi Hoi Lakhir ki Rasme Ijra

مہتاب عالم پرویز کی کتاب ’’ریت پر کھینچی ہوئی لکیر‘‘کی تقریب اجراء

ریت پرکھینچی ہوئی لکیر‘‘ کا رسم اجرا

(گوہرؔ عزیز(جمشید پور، ۵؍فروری ۲۰۱۲

انجمن ترقی اردو، مشرقی سنگھ بھوم جمشید پور نے شہرکے معروف ادارہ،کریم سٹی کالجکے سیمنار ہال میں رسمِ اجراء کا ایک شاندار پروگرام منعقد کیاجس میں شہر آہن جمشید پور کی نئی نسل کے منفرد افسانہ نگار جناب مہتاب عالم پرویز کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ’’ریت پرکھینچی ہوئی لکیر‘‘ کی رسمِ رونمائی بڑے تزک و احتشام کے ساتھ ادا کی گئی۔ یہ رسم مہمانِ خصوصی ڈاکٹر اسلم جمشید پوری، صدر شعبہ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی(میرٹھ) کے مبارک ہاتھوں سے ادا کی گئی۔ اس اہم اور تاریخی پروگرام میں ملک کے کئی مشہور و معروف دانشوروں نے شرکت کی اور اپنی قیمتی رائیں پیش کیں۔ڈاکٹر اسلم جمشید پوری کے علاوہ ڈاکٹر زین رامش ، ونووا بھاوے یونیورسٹی ( ہزاری باغ)مشہور شاعر و ادیب اسلم بدرؔ ، ڈاکٹر ساغر برنی، انور ادیبؔ ، معروف افسانہ نگار ڈاکٹر اختر آزاد، افسانہ نگار نیاز اختر، معروف افسانچہ نگار ڈاکٹر ایم۔ اے۔ حق (رانچی)ڈاکٹر وکیل احمد (رانچی)اور بطور مہمانِ اعزازی ڈاکٹر محمد زکریا، پرنسپل کریم سٹی کالج، جمشید پور نے مجمعے سے خطاب کیا اور کتاب اورصاحبِ کتاب پر کھل کر باتیں کیں۔اس موقع پر ایک سوینیئربھی جاری کیا گیا اور لوگوں میں تقسیم کیا گیا۔ یہ سوینیئر شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی(میرٹھ)کی جانب سے رسالہ ہماری آوازکے خصوصی شمارہ کی شکل میں جاری کیا گیا۔ مبصرین اور مقررین حضرات نے اس موقع پرفنِ افسانہ نگاری،صاحبِ کتاب مہتاب عالم پرویزؔ کی کہانیوں اوران کی خوبیوں اور کوتاہیوں پر روشنی ڈالی ۔نیاز اختر ؔ نے پرویزؔ کے کئی افسانو ں کا حوالہ پیش کرتے ہوئے ان کے فن اور تکنیک کا احاطہ کیا۔ڈاکٹرساغر برنی نے پرویزؔ کی افسانہ نگاری میں اپنائے گئے انداز اور زبان و بیان پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ مشورہ دیاکہ انہیں اپنی زبان میں اور نکھار لانے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر اخترؔ آزاد نے پروزؔ کی شخصیت پر تفصیل سے گفتگو کی اور یہ بتا یا کہ پرویزؔ کی افسانوی زندگی گذشتہ ۲۶ سالوں پر محیط ہے اور اس عرصے میں ان کی کہانیاں اکثر اردو کے بہترین اور معیاری رسالوں کی زیب و زینت بنتی آئی ہیں۔ ڈاکٹر زین رامشؔ کی گفتگو اس محفل میں ایک خاص اہمیت کی حامل رہی۔ انھوں نے صاحبِ کتاب کے فن کے علاوہ جمشید پور کی ادبی فضا اور یہاں کی ادبی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی اور یہاں کی ادبی کاوشوں کو حوصلہ بخشا۔اسلم بدرؔ صاحب نے اپنی گفتگو کے ذریعہ بزم کو اعتبار بخشا اور یہ فرمایا کہ پرویزؔ کے افسانوں میں قاری کو ہر جگہ پرویزؔ موجود نظر آتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد زکریاصاحب کا تحریری مقالہ انشائیہ کے پیرائے میں حاضرین کے سامنے آیا جس میں تبصرہ بھی تھا، تنقید بھی اور صاحبِ کتاب کے لئے شفقت بھری دعائیں بھی۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر اسلمؔ جمشید پوری کی تقریر خاصی اثر انگیز رہی۔ انھوں نے ہر طرح کی رسمی گفتگو سے گریز کرتے ہوئے پرویزؔ اور جمشید پور کی ادبی تحریک کو حوصلہ بخشا۔ آخر میں صدرِ محفل سید رضا عباس رضوی چھبّننے صدارتی خطبہ پیش کیا۔ اس موقع پر انجمن ترقی اردوکی جانب سے صاحبِ کتاب کو مو مینٹو اور سپاس نامہ بھی پیش کیا گیا اور شال اوڑھا کر انھیں اعزاز بخشا گیا۔ سپاس نامہ کو شاہین خان نے پڑھ کر سنایا ۔ مشہور شاعر گوہرؔ عزیز نے اپنے دلچسپ اندازِ نظامت سے اس پروگرام کو واقعی تاریخی بنا دیا۔ اس اہم موقعے پر شہر کے متعدد ذی علم اور معتبر شخصیتیں موجود تھیں۔یہ پروگرام شام پانچ بجے سے رات آٹھ بجے تک چلا۔ پروگرام بلا شبہہ کامیاب رہا۔

book-release-1-448.gif
book-release-2-448.gif
book-release-3-448.gif
book-release-4-448.gif

sub_titles_of_bar.jpg

homepage.jpg